چھوٹے بڑے خداوں کی دنیا

Zeeshan Arshad
5 min read3 days ago

--

Photo by Sebastian Knoll on Unsplash

کیا خدا ایک یے؟

اگر خدا ایک سے زیادہ ہیں تو ایسا کیوں ہے؟ اگر اس لیے کہ سب کے پاس الگ الگ اختیارات ہیں تو کیا انہوں نے اختیارات آپس میں بانٹے ہوئے ہیں؟

اگر سب خداوں نے آپس میں اختیارات بانٹ رکھے ہیں تو پھر وہ سب خدا کیونکر ہوئے؟ اختیارات تو صرف ایک ہی خدا کے پاس ہونے چاہیں جو سب سے زیادہ طاقت ور ہو اور جو سب سے زیادہ طاقت ور ہوگا اس کے مقابلے پر تمام موجود ہستیاں خدا نہیں ہوسکتیں کیونکہ وہ تو کمزور ہیں اور خدا کمزور نہیں ہوتے چاہے ایک ہو یا ایک سے زیادہ ہوں۔

کیا تمام خدا برابر ہیں؟

اگر تمام خدا آپس میں برابر ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے جبکہ تمام انسان بھی آپس میں برابر برابر نہیں ہیں؟ کیونکہ اگر ہر انسان برابر ہوتا تو ایک دوسرے سے شکست نہ کھاتا۔ انسان تو دوسرے انسان کو ہراکر خوش ہوتا ہے تو خدا دوسرے خدا کو ہراکر خوش کیسے ہوگا جب سب برابر ہوں گے؟

دوسری بات یہ کہ اگر بہت سارے خدا ہیں تو ان کو وہ اختیارات بانٹنے والا کون ہے؟ اس کا نام کیا ہے؟ اس کی پہچان کیا ہے؟

یہ تو ہم بھی جانتے ہیں کہ اداروں میں کام کرنے والے لوگوں کو جب کوئی عہدہ دیا جاتا ہے یا پوزیشن دے کر اپ گریڈ کیا جاتا ہے تو کچھ قائدے قانون بتائے جاتے ہیں تاکہ عہدہ پر بیٹھا ہوا شخص یا عورت اپنے اس عہدے، طاقت اور اختیارات کا ناجائز فائدہ نہ استعمال کرے اور نہ ہی اپنے ذاتی مفاد کے لیے انہیں مس یوز کرے۔

تو یہ کیسے ممکن ہے کہ خدا ہوکر بھی سارے خدا آرام سے چپ کرکے بیٹھے رہیں جب کہ ہر خدا کے نام پر اس زمین پر اس کے پیروکار آپس میں لڑائی جھگڑے کررہے ہوں؟ ان خداوں کو بھی درمیان میں کود پڑنا چاہیے تھا مگر ایسا تو نہ ہوا۔

خدا کے اختیارات

ایک خدا بارشیں برساتا ہے اور یہ اس کا اختیار ہے جب کہ دوسرا خدا نہیں برساسکتا کیونکہ یہ اس کا اختیار نہیں ہے تو دوسرا پھر خدا کیونکر ہوا؟ جسے بارش برسانے کا اختیار ہی نہیں؟ یہ تو کمزور ثابت ہوا اور خدا کبھی کمزور نہیں ہوسکتا۔

اگر ایک خدا پھل فروٹ سبزیاں اگاسکتا ہے اور دوسرا خدا نہیں اگا سکتا تو پھر وہ خدا کیسے ہوا؟

اگر ایک خدا کے پاس سارے اختیارات ہوں اور دوسرے خداؤں کے پاس نہ ہوں تو پھر ان دوسروں کے خدا کے طور پر موجود ہونے کی ضرورت ہی کیا ہے؟

ہر مذہب کا پیروکار یہی تو کہتا ہے کہ اس کا خدا طاقتور ہے اور دوسرے مذہب کا خدا کمزور ہے یا اس کا خدا اصلی اور دوسرے مذہب کا خدا جعلی اور مصنوعی ہے۔

اگر انسان کی بات کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے تو انسان نے تو اپنی آنکھوں سے خدا کو دیکھا ہی نہیں ہے تو وہ یہ کیسے کہہ سکتا ہے کہ کون سا خدا اصلی ہے اور کون سا خدا جعلی ہے یا پھر یہ کہ کتنے خدا موجود ہیں؟

کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ عقل کی بنیاد پر خدا کے وجود کا فیصلہ کیا جائے۔ اگر عقل سے یہ سوچا جائے کہ خدا کہاں ہے؟ کب سے ہے اور خدا کو کس نے بنایا تو انسان تو اپنی عقل سے یہ فیصلہ بھی نہیں کر سکتا۔

اس کا مطلب انسان جس چیز کو عقل کہتا ہے وہ اس کے ذریعے بھی خدا کا فیصلہ نہیں کر سکتا۔ جب ایسی صورتحال ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کو اپنی آنکھوں سے دیکھی ہوئی چیز کو مان لینا چاہیے اور اپنی ہٹ دھرمی چھوڑ دینی چاہیے۔

میرے تمام تر تجربات کی روشنی میں میری آنکھوں کے سامنے آسمانوں اور زمین کے درمیان آنے والے بادلوں نے میرے سر کے اوپر آکر اپنے آپ کو صرف ایک خدا کے نام میں آج تک تبدیل کیا ہے اور وہ ہے دین اسلام کا خدا جس کا نام ہے “اللہ”

یہاں پر میں اس کے کچھ ثبوت پیش کر رہا ہوں یہ صرف تصویریں نہیں ہیں، میرے پاس تو بے تحاشہ ویڈیوز موجود ہیں جو میں نے خود ریکارڈ کی ہیں لہذا کوئی یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ کیمروں کے دور میں خدا معجزات نہیں دکھاتا۔ وہ تو مجھے ایسی نشانیاں دکھاتا ہی رہتا ہے۔ اس لیے میں یقین سے جانتا ہوں کہ اس کائنات کا صرف ایک خدا ہے۔ اگر ایک سے زیادہ ہوتے تو وہ بھی بادلوں کو لا کر اپنا نام لکھ کے دکھاتے اور آج تک ایسا نہ کبھی ہوا ہے اور نہ ہی کبھی ہو سکتا ہے کیونکہ اللہ ہی سچا خدا ہے۔ اس کے لیے مجھے کسی کتاب کی ضرورت نہیں ہے۔ میں نے جو آنکھوں سے دیکھا ہے میں اس پہ یقین کرتا ہوں۔

اگر کسی کا یہ دعوی ہے کہ اس کے مذہب کا خدا سچا ہے تو وہ بھی اپنے مذہب کے خدا کے بنائے ہوئے بادلوں کو لے کر آجائے میرے مقابلے پر جن کے ذریعے اس کے خدا نے اپنے نام کو لکھ کر دکھایا ہو اللہ کے مقابلے پر۔

ڈاکٹر آف نیچر

لیجنڈ محمد یشان ارشد

--

--