خدا کو کس نے بنایا؟

Zeeshan Arshad
4 min read5 days ago

--

یہ سوال اسی طرح ہے جیسے کوئی یہ پوچھے کہ آئی فون کس نے بنایا یا لیپ ٹاپ کس نے بنایا؟ بھئی جس نے بنایا ہوتا ہے اس کا ایک نام ہوتا ہے۔ اس کی ایک پہچان ہوتی ہے۔ اب اگر کچھ کوئی پوچھے آئی فون کس نے بنایا تو کوئی بھی بتاسکتا ہے کہ آئی فون بنانے والا کون ہے۔ کوئی پوچھے لیپ ٹاپ کس نے بنایا تو کوئی بھی بتا دے گا لیپ ٹاپ کس نے بنایا۔ ایک گوگل کرو بنانے والے کریئیٹر کا نام سامنے ہوتا ہے۔

اور لیپ ٹاپ یا موبائل فون وغیرہ چیزیں ہوتی ہیں۔ ان کو بنانے والا انسان ہوتا ہے۔ اب یہ تو ہو نہیں سکتا کہ انسان کے بغیر سے موبائل فون یا لیپ ٹاپ بن جائے۔ اگر کوئی بول رہا ہے کہ لیپ ٹاپ یا موبائل فون بغیر انسان کے بن گیا تو ایسا بولنے والا انسان دنیا کے سارے انسانوں کی نظروں میں بدترین قسم کا احمق بے وقوف جاہل اور گنوار کہلائے گا۔ خصوصی طور پہ سائنس کے اس دور میں جہاں ایک سرچ پہ پتہ لگ جاتا ہے کہ کس چیز کو بنانے والا کون ہے؟

اب کوئی بھی جا کے سرچ کرے کہ گاڈ کا کرئیٹر کون ہے؟

اور اس کے بعد مجھے بتائے کہ گاڈ کا بنانے والا کون ہے اس کا نام کیا ہے کہاں پہ رہتا ہے اس کی عمر کتنی ہے اس کی ٹانگیں کتنی ہیں اس کے ہاتھ کتنے ہیں منہ کتنے ہیں چہرے کتنے ہیں وہ رہتا کدھر ہے اس کا ایڈریس فون نمبر کیا ہے۔ اس کی کمپنی کیا ہے۔ اس کی سکلز کیا ہیں۔ اس کی نالج کیا ہے۔ اس کا ٹیلنٹ کیا ہے؟ وہ کس طرح کے کپڑے پہنتا ہے؟ اس کی ماں اور باپ کون ہیں؟ اس کے بھائی بہن کون ہیں؟ اس کے رشتہ دار کون ہیں؟

کیا دنیا کا کوئی بھی انسان یہ سارا ڈیٹا مجھے دے سکتا ہے اس کے بارے میں جس نے خدا کو بنایا؟

کیا جس نے خدا کو بنایا اس نے کبھی یہ دعوی کیا کہ اس نے خدا کو بنایا؟ اگر کیا ہے تو دعویدار کون ہے؟ کہاں ہے؟ ساری تفصیلات مجھے کوئی لا کے دے سکتا ہے؟

جب خدا کو بنانے والا دعویدار ہی نہیں ہے تو سورج چاند ستارے بنانے کا دعویدار کون آئے گا؟

اب تک میری نالج کے مطابق تو سورج چاند ستاروں درند پرند چرند اور انسانوں کو بنانے کا دعوی کرنے والا صرف اللہ ہے اور اللہ کو بنانے کا دعویدار میرے سامنے تو کوئی بھی نہیں ہے۔

اگر کسی کو زعم ہے اور زیادہ ہی چڑھی ہوئی ہے اور اس نے چرس پی کے نشہ نہیں کیا تو وہ بتا دے کہ اللہ کو کس نے بنایا تھا؟

کیونکہ اگر کوئی انسان یہ بولے گا کہ اس نے اللہ کو بنایا تو وہ جھوٹا ہے کیونکہ وہ تو خود اپنی ماں کے پیٹ میں بن کے باہر آیا۔ اس جاہل کی بات پہ کوئی یقین کر ہی نہیں سکتا کیونکہ جو خود اپنی ماں کے پیٹ میں بنا ہو وہ اللہ کو کیسے بنائے گا؟

انسان تو صرف اپنی حد تک چیزیں بنا سکتا ہے۔ چاند ستارے سورج بنانا انسان کی اوقات نہیں ہے۔

اور اگر کوئی انسان یہ کہتا ہے کہ اس نے خدا کو بنایا تو سورج چاند ستاروں کو اپنی جگہوں سے ہٹا کے دکھا دے۔ سورج مشرق سے نکلتا ہے اس کو مغرب سے نکال کے دکھا دے۔ انسان موت کے بعد ڈیکمپوسڈ (decomposed) ہو جاتا ہے اس کو واپس سے انسان بنا کے دکھا دے۔

یہ تو بہت بڑی بات ہے۔ ایک مچھر مر کے سوکھ جاتا ہے، سوکھے ہوئے مچھر کو دوبارہ زندہ کرکے دکھادے۔

جو یہ سب بھی کر کے نہ دکھا سکے وہ کس منہ سے یہ دعوی کرے گا کہ اس نے اللہ کو بنایا ہے؟

جبکہ اللہ نے ماؤں کے پیٹ میں بچے بنا کے ان کے ہاتھوں پہ اپنے نام کے دستخط کو کر کے دکھایا اور ہر انسان کے ہاتھ کی انگلیوں پر اللہ کا نام لکھا ہوا ہے۔ اگر کوئی عقل کا اندھا نہیں ہے تو یہی اس کے لیے کلمہ پڑھنے کے لیے کافی ہے۔

باقی جسے ریفرنس چیک کرنے کا شوق ہے تو قرآن میں اللہ نے جو دعوے کیے ہیں اس کے حوالے سے یہ سب آیات کے ترجمہ وہ پڑھ لے جس کو پڑھنے کا بہت شوق ہے اور اپنی موت سے پہلے پہلے توبہ کر لے ورنہ اس کے کفر کا میں ذمہ دار نہیں اور جسے کھلی آنکھوں سے پریکٹیکل ثبوت دیکھنے ہیں وہ God of Nature یوٹیوب چینل پر خود وزٹ کرکے اپنی آنکھوں سے کھلے معجزات کا نظارہ کرلے۔

هُوَ الَّذِيْ يُصَوِّرُكُمْ فِي الْاَرْحَامِ كَيْفَ يَشَآءُ ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ (3.6)

وه ماں کے پیٹ میں تمہاری صورتیں جس طرح چاہتا ہے بناتا ہے۔ اس کے سواکوئی معبود برحق نہیں وه غالب ہے، حکمت واﻻ ہے۔

وَاللّٰهُ اَخْرَجَكُمْ مِّنْۢ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَيْئًا ۙ وَّجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْـِٕدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ (16.78)

اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا ہے کہ اس وقت تم کچھ بھی نہیں جانتے تھے، اسی نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے کہ تم شکر گزاری کرو.

اَوَلَمْ يَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِيْمٌ مُّبِيْنٌ (36.77)

کیا انسان کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا ہے؟ پھر یکایک وہ صریح جھگڑالو بن بیٹھا۔

سَنُرِيْهِمْ اٰيٰتِنَا فِي الْاٰفَاقِ وَفِيْۤ اَنْفُسِهِمْ حَتّٰي يَتَبَيَّنَ لَهُمْ اَنَّهُ الْحَقُّ ؕ اَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ اَنَّهٗ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ شَهِيْدٌ (41.53)

عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کی اپنی ذات میں بھی یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ حق یہی ہے، کیا آپ کے رب کا ہر چیز سے واقف و آگاه ہونا کافی نہیں۔

اِنَّنِيْۤ اَنَا اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعْبُدْنِيْ ۙ وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِيْ (20.14)

بیشک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا عبادت کے ﻻئق اور کوئی نہیں پس تو میری ہی عبادت کر، اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ.

لیجنڈ محمد ذیشان ارشد

--

--