آپ کے مسائل اور ان کے جوابات

سوشل میڈیا پر پوچھے گئے سوالات پر میرے جوابات اور رد عمل کا مجموعہ ایک ہی پوسٹ میں اللہ کے فضل سے (ذہنی جسمانی روحانی نفسیاتی کاروباری مسائل وغیرہ کے حوالے سے)

Zeeshan Arshad
12 min readMay 1, 2024

میں اپنے بہترین کام غصے میں ہی کرتا ہوں جو نارمل انرجی کے تحت ہو نہیں پاتے تو جب غصہ آجاتا ہے تو اپنی ساری انرجی کو اس کام کی طرف ڈائیورٹ کر دیتا ہوں تاکہ وہ خوف کی دھجیاں بکھیر دے اور کام مکمل ہو جائے۔

مشورے دینے کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرو چاہے یوٹیوب چینل بنا کے اپنی ویڈیوز بناؤ چاہے آرٹیکلز لکھو یا فیس بک پہ اپنی پوسٹیں کرو، اپنے اندر کا سمندر یہاں پہ بہاؤ اور پریکٹیکل طور پہ ایسے کام کرنا شروع کر دو جو تمہیں یہ دکھائیں کہ تم کیا کر سکتے ہو اور پھر جب کوئی پوچھے کہ تم نے کیا کیا؟؟ تو صاف واضح الفاظ میں بتاؤ کہ میں نے یہ کیا ہے اور بس اس کے بعد ری ایکشن دیکھو۔

مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے میں پروفیشنل سروس دیتا ہوں فری کے مشورے اس طرح کے کیسز میں کام نہیں آتے ضرورت ہو تو ان باکس میں رابطہ کرنا۔

کوئی بھی مرد نامحرم عورت کے لیے فضول میں بھاگ بھاگ کے کام نہیں کرتا، اس کے دل کے اندر اس کی نیت خراب ہوتی ہے اس بات میں مجھے کوئی شک نہیں اس لیے اپنے شوہر پہ نظر رکھو اور اس سے پوچھو کہ اگر تم دوسرے مرد کے لیے بھاگ بھاگ کے کام کرو گی تو کیا وہ برداشت کرے گا؟ اور اس کے بعد دیکھو وہ کیا جواب دیتا ہے یا ری ایکٹ کرتا ہے ۔۔۔ اگر وہ تمہارے ساتھ مخلص ہوگا تو معذرت کر لے گا اور اپنی حرکتوں کو چھوڑ دے گا اور اگر اس کے دل میں چور ہوگا تو وہ تمہیں باتیں سنائے گا۔ اس سے سمجھ لینا کہ وہ تمہاری عزت نہیں کرتا اور واقعی اس عورت کی طرف دل میں محبت رکھتا ہے (یا نیت خراب ہے سو فیصد)

پہلے یہ فیصلہ کر لو کہ لوگوں کی خدمت کرنی ہے یا سرکاری نوکری کرنی ہے کیونکہ مجھے تمہاری پوسٹ سے کچھ اور ہی سمجھ میں آتا ہے۔

انسان جو کچھ بھی چاہے اس کو کر سکتا ہے۔ یہ 21ویں صدی ہے اور موبائل کے ذریعے یوٹیوب چینل کو استعمال کرتے ہوئے ہر قسم کا کنٹینٹ مل جاتا ہے۔

لازمی نہیں کسی کے پاس کاغذ کا پیپر ہو تو وہ ڈاکٹر بنے گا۔ کیا ماضی کے اندر میڈیکل کے ہاسپٹل ہوتے تھے جب لوگوں کے علاج کرنے والے ماہر ان کا علاج کرتے تھے؟

تھوڑی دیر عقل سے سوچو تمہیں بہت کچھ سمجھ میں آجائے گا۔ ایک ڈاکٹر بننے کے لیے کوئی بھی کسی ڈگری یا یونیورسٹی کا محتاج نہیں ہو سکتا۔ یہ سب چونچلے اس وقت کے دور کے ہیں اور پیسہ اور دھندا بنانے کا بزنس چل رہا ہے۔

اگر تمہارے حالات ایسے ہیں کہ تم مہنگی یونیورسٹی میں نہیں جا سکتے تو ان طریقوں کو استعمال کرو جہاں سے تم بغیر پیسوں کو استعمال کیے ڈاکٹر بن سکو۔ اب چاہے کوئی ڈاکٹر تمہیں تربیت دے یا چاہے کوئی روحانی ڈاکٹر تمہیں تربیت دے، یہ تلاش کرنا تمہارا کام ہے چاہے انٹرنیٹ پہ تلاش کرو اور فری کنٹینٹ سے سیکھو چاہے آف لائن تلاش کرو اور اپنا ٹائم دو اور جا کے سیکھو۔

جیسے تمہاری نیت ہوگی ویسے ہی تمہارے راستے بنتے جائیں گے اپنی نیت ٹھیک کر لینا تاکہ اللہ تمہارے راستے آسان کرے۔

جس بات کا ڈپریشن ہے اس بات کو یا تو چھوڑ دو یا پھر مکمل کر لو ڈپریشن سے نجات ہو جائے گی ختم ہو گئی بات اتنا سا فلسفہ ہے، کوئی بڑی روکٹ سائنس نہیں ہے۔

مثال دے کے بات سمجھا دیتا ہوں سمجھ میں آجائے تو ٹھیک ہے فارمولا کہیں پہ بھی فٹ کر دینا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

اگر ابھی نماز کا ٹائم ہو اور مجھے نماز ادا کرنی ہو اور میں نماز ادا نہ کروں تو مجھے اس کا ڈپریشن شروع ہو جائے گا اور وہ میرے لاشعور میں بیٹھا رہے گا جب تک میں نماز ادا نہ کر لوں یہ مجھے پتہ نہیں لگے گا لیکن مجھے ڈپریشن محسوس ہوگا کیونکہ وہ ایک بوجھ ہوگا جو میرے لاشعور میں بیٹھا ہوگا کہ یہ کام کرنا ہے کرنا ہے کرنا ہے اور اس وقت اگر میں ڈرامے دیکھوں فلمیں دیکھوں گیم کھیلوں پڑھائی کروں ٹہل لگاؤں چہل قدمی کروں کھانا پینا کروں تب بھی سکون حاصل نہیں ہوگا کیونکہ لاشعور میں میرے بیٹھا ہوگا کہ نماز ادا کرنی ہے نماز ادا کرنی ہے نماز ادا کرنی ہے۔

تو اس ڈپریشن سے جان چھڑانے کے لیے ضروری ہے کہ میں جلدی سے نماز ادا کر کے فارغ ہوجاوں یا پھر نماز ادا کرنے کا جو فیصلہ ہے اس کو ختم کروں اور نماز چھوڑ دوں تاکہ جان چھوٹے اس کام سے جو کرنا ہے تو فورا وہ ڈپریشن ختم ہو جائے گا۔

اب اس کی دوسری مثال بھی نماز سے سمجھا دیتا ہوں۔۔۔ ایک شخص نے آج سے نماز ادا کرنا شروع کی ہے۔ ارادہ کیا ہے کہ نماز پڑھے گا۔ اب اس کو مولویوں سے پتہ لگا کہ اسے پوری زندگی کی نماز کی قضا عمری ادا کرنی ہے تو وہ اسی وقت شدید ڈپریشن میں چلا جائے گا، شدید بوجھ میں چلا جائے گا کیونکہ اس پر ایک نماز کا نہیں بلکہ پوری زندگی کی نمازوں کا بوجھ سر پہ آ جائے گا اور جس وقت وہ یہ سوچے گا کہ بھائی جو گزر چکا سو گزر چکا میں نے توبہ کر لی ہے میں اپنے آج کے دن سے شروع کرتا ہوں نمازیں ادا کرنا اور جو ساری گزر چکی ہیں وہ میں نے نہیں ادا کرنی کیونکہ میں نے اللہ سے توبہ کر لی معافی مانگ لی ہے تو اسی وقت اس کا سارا ڈپریشن غائب ہو جائے گا کیونکہ اس نے اس سارے کام کو مکمل کرنے کے بجائے چھوڑ دیا یعنی ترک کر دیا ( مگر جس کے پاس علم نہیں ہوگا وہ کنفیوژن میں آجائے گا اور یقین سے یہ عمل کر نہیں پائے گا اس لیے علم حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ گناہ یا ثواب کی ٹینشن سے نجات بھی حاصل کرے)

اسی طریقے سے تیسری مثال سمجھا جاتا ہوں جو کہ آج کل کا سب سے بڑا ایشو بھی ہے نوجوانوں میں وہ ہے پورن انڈسٹری اس کی وجہ سے بھی بہت بڑا ڈپریشن آتا ہے۔

اب وہ کیسےآتا ہے؟ ایک شخص کو پورن دیکھنے کی عادت ہے تو جب اس کے دل میں خواہش پیدا ہو گئی کہ یہ کام کرنا ہے تو جب تک وہ کام مکمل نہیں کرے گا وہ ڈپریشن میں آجائے گا۔ اس کے ذہن میں ٹینشن رہے گی کہ کچھ کرنا ہے۔۔ کیا کرنا ہے؟ وہی کام کرنا ہے جس کی اسے عادت ہے تو اب اس سے جان چھڑانے کے لیے دو طریقے ہیں

1) یا تو اپنا کام مکمل کر لے مطلب کہ پورن دیکھ لے اور ٹھنڈا ہو جائے تو اس کی جان چھوٹ جائے گی

2) یا پھر اس خواہش کو دل سے نکال کے پھینک دے کہ نہیں کرنا یہ کام چھوڑ دیا تو اس کا ڈپریشن ختم ہو جائے گا۔

ڈپریشن دراصل ماضی سے تعلق رکھتا ہے تو جو بھی کام آپ اس وقت کے لمحے میں کرنا چاہیں اور نہ کریں تو آپ کے پیچھے لا شعور میں آجاتا ہے ایک سائے کی طرح اور اپ کے پیچھے چپکا رہتا ہے جب تک اپ اس کو وہ چیز نہ دے دیں جو اس کو چاہیے۔ نماز کو ادا کرنا چاہیے، آپ نماز کو ادائیگی دے دیں نماز کا ڈپریشن غائب ہو جائے گا۔

شیطان جب آپ کے پیچھے لگتا ہے تو وہ چاہتا ہے کہ اپ لڑکیوں کو دیکھیں (یا لڑکوں کو دیکھیں) تاکہ اپ کو مزے ملیں اور پھر وہ آہستہ آہستہ اپ کو برہنہ کرواتا ہے اور غلط کام کرا دیتا ہے کیونکہ اس کا مقصد یہی ہے کہ کپڑے اتروائے جائیں اور جس وقت آپ کو اس کنڈیشن میں چھوڑتا ہے اپ شرمندگی میں چلے جاتے ہیں آپ کا کانفیڈینس ختم ہو جاتا ہے کیونکہ پہلے وہ ڈپریشن میں ڈالتا ہے اس کام کے اور وہ جب ختم ہو جاتا ہے کام تو آپ کو مایوسی کے اندھیروں میں ڈال دیتا ہے اور خود رفوچکر ہوجاتا ہے۔ بے شک شیطان انسان کا کھلا ہوا invisible دشمن ہے جو کمرے میں آجات ہے اور غلط کام کرواکر بھاگ جاتا ہے :)

جبکہ نماز والا ڈپریشن ایسا ہوتا ہے کہ جب آپ اسے مکمل کر لیتے ہیں تو آپ کو اللہ کی طرف سے کانفیڈنس ملتا ہے، انرجیز ملتی ہیں، پاورز ملتی ہیں۔

You come into Aura of Allah (اللہ)

نماز کے دوران تو اس کا اثر آپ پہ آتا ہے، خوشی ہوتی ہے، آپ کی روح کا تعلق اللہ سے بڑھ جاتا ہے اور شیطان کو آگ لگ جاتی ہے۔

اسی کا نتیجہ ہوتا ہے کہ آپ نے کبھی محسوس کیا ہوگا کہ جب آپ نماز روزہ تقوی وغیرہ کی طرف زیادہ بڑھتے ہیں تو اتنا ہی زیادہ شیطان آپ کے اوپر حملے کرتا ہے اور وہ کوشش کرتا ہے کہ آپ کو پھر پورن کی طرف گھسیٹ دے اور آپ پھر اس دلدل میں آکر گریں جہاں سے آپ باہر نکلے تھے۔

تو آپ کوشش کریں کہ بار بار دلدل سے باہر نکلیں۔ میں نے آپ کو ڈپریشن بھی سمجھا دیا ہے اور نماز کے ساتھ پورن کے حوالے سے بھی سمجھا دیا ہے کیونکہ اس وقت کے ڈپریشن کے زیادہ تر مسئلے اسی کے ارد گرد گھوم رہے ہیں۔

اور باقی آپ کی زندگی کی جتنی بھی خواہشات ہیں جو کام آپ کرنا چاہتے تھے، ماضی میں نہیں کر سکے کسی وجوہات سے یا اب کرنا چاہتے ہیں نہیں ہو پا رہے کسی رکاوٹ کی وجہ سے یا ابھی کرنا چاہتے ہیں اور اس کو delay کر رہے ہیں تو جو فارمولا میں نے بتایا اس کو استعمال کر لیں کام کو مکمل کریں اور جان چھڑائیں یا کام کو چھوڑ دیں خواہش کو اور جان چھڑائیں۔

آخری بات یہ ہے کہ اگر شادی نہیں کی ہے اور لڑکی کا مسئلہ ہے تو ایسے بہت سارے ادارے کام کر رہے ہیں جہاں پہ خواتین بیوہ ہیں طلاق یافتہ ہیں نوجوان لڑکیاں ہیں بہترین اور خوبصورت ہیں، جاؤ ان کو بتاؤ کہ ایک اچھی دین دار قسم کی لڑکی چاہیے۔ بہت ملیں گی جس سے چاہے شادی کر لو ایجاب و قبول کے ساتھ پانچ منٹ میں نکاح ہوتا ہے۔ کوئی بہت بڑے جہیز کی ضرورت نہیں ہے تو مرد بنو اور نکاح کرو پھر اللہ تمہارے لیے راستے بنائے گا انشاءاللہ

اور اگر کاروبار کا مسئلہ ہے پیسہ کمانا ہے تو اسکلز سیکھو اور فری لانسنگ شروع کر دو یا پھر کسی بھی ریسٹورنٹ ہوٹل وغیرہ میں جاؤ اور کام شروع کر دو اور اگر تعلیم ہے تو کسی کمپنی میں جا کے اپلائی کرو اور جاب کرو تاکہ پیسہ بنے اور تم اپنی انکم کی ڈپریشن سے باہر نکلو۔

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ

دیکھو ایک بات یاد رکھنا کبھی تنہائی میں خود سے باتیں کر کے دیکھنا یا اللہ سے بات کر کے دیکھنا تمہیں محسوس ہوگا کہ اس کے اندر الفاظ ٹوٹتے نہیں ہیں، نہ ہی زبان اڑتی ہے بلکہ تسلسل کے ساتھ بہت اچھے طریقے سے گفتگو کر سکو گے اگر تو تم نے اپنی ذات پر کام کر لیا ہے اور اللہ کے فضل سے تمہاری پرسنل ڈیویلپمنٹ ہو گئی ہے تو ایسا ممکن نہیں ہے کہ تم اکیلے میں بیٹھ کے گفتگو کرو یا تحریر لکھو اور اس میں کوئی مسئلہ ہو جائے۔

جہاں تک بات ہے لوگوں میں بیٹھ کے بات کرنے کی تو ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ بچپن سے لے کے اس وقت تک جب ہم بڑے ہوتے ہیں ہمیں بہت سارے لوگ روکتے ہیں اور ٹوکتے ہیں ہماری باتوں پر ہمارا مذاق اڑاتے ہیں وہ ہمیں پاگل کہتے ہیں، سائیکو کہتے ہیں اور بہت کچھ کہتے ہیں، اس کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے کہ جب ہم ان کے سامنے بیٹھتے ہیں یا بات کرنا شروع کرتے ہیں تو ہماری زبان اڑ جاتی ہے کیونکہ ہمیں لاشعور میں کہیں نہ کہیں محسوس ہوتا ہے کہ وہ ہمارا مذاق اڑائیں گے، ہماری بات پہ ڈس ایگری کر جائیں گے یا ہماری بات پہ وہ کیا سوچیں گے ہمارے بارے میں؟ تو اس طرح کی بہت ساری چیزیں جب مائنڈ سیٹ میں آجاتی ہیں تو اس کی وجہ سے یہ رکاوٹ پڑتی ہے۔

اب اس کا ایک پریکٹیکل بتاتا ہوں کہ آپ کبھی بچوں کے ساتھ یا کسی ایسے شخص کے ساتھ بات کرنے کی کوشش کریں جس کے ساتھ بہت ہی کمفرٹیبل ہوں یعنی کہ آپ کو پرواہ ہی نہ ہوتی ہو کہ وہ آپ کے بارے میں کیا سوچے گا تو آپ دیکھیں کہ آپ تڑ تڑ تڑ بات چیت کر سکیں گے لیکن جب آپ کسی ایسے کے ساتھ بیٹھیں گے جس کے بارے میں آپ کمفرٹیبل نہیں ہیں اور آپ اپنا ایک پوزیٹو امیج بنا کے رکھنا چاہتے ہیں اور حقیقت سامنے نہیں رکھنا چاہتے جیسے کہ آپ ہیں تب یہ مسئلہ آئے گا۔

اس کے لیے آپ کو آہستہ آہستہ کام کرنا پڑے گا اپنی شخصیت پر کہ آپ کو بولنے کی پریکٹس کرنی پڑے گی اس جگہ پر جہاں آپ بولنا چاہیں۔ شروع شروع میں بہت مشکل ہوگا لیکن آپ کو اپنے مائنڈ سیٹ میں یہ بات رکھنا ہوگی کہ آپ جیسے ہیں آپ ویسے ہی بات کریں گے، ویسے ہی خود کو ظاہر کریں گے، اگر کسی کو برا لگتا ہے تو لگے، ڈز ایگری کرتا ہے کوئی تو کرے۔ جب لوگ آپ کی ذات کے بارے میں خیال نہیں کرتے اور اپنی کوئی بھی بات کر دیتے ہیں ہر طرح سے بیہیویئر (behavior) شو کرتے ہیں تو بھائی آپ کو کس بات کی پرواہ ہے؟

لوگوں نے اپنی زندگی گزارنے کے طریقے رکھے ہوئے ہیں نا؟ بے پرواہ ہوکر اپنی لائف گزارتے ہیں اور آپ ذہنی طور پر پریشان ہو جاتے ہیں تو بھائی آہستہ آہستہ اپنے آپ کو کانفیڈنس میں لے کر آئیں اور وہ پریکٹس سے ہوتا ہے۔ آپ لکھنے کی پریکٹس کریں گے لکھنے میں ایکسپرٹ ہو جائیں گے۔ ویڈیو پر بولنے کی پریکٹس کریں گے ویڈیو پہ بولنے کے ایکسپرٹ ہوجائیں گے۔ لوگوں میں بولنے کی پریکٹس کریں گے لوگوں میں بولنے کے ایکسپرٹ ہو جائیں گے۔ اب آپ کی مرضی ہے کہ آپ کس میدان میں پریکٹس کرنا چاہتے ہیں؟ ادھر اپ کو ٹائم لگے گا پرابلم ہوگی تھوڑا گریں گے سٹپٹائیں گے لیکن آہستہ آہستہ آپ ریکور ہو جائیں گے۔

یہ اسی طرح سے ہے جیسے ایک انسان سائیکل چلانے کی کوشش کرے اور شروع میں چل نہ سکے اور وہ گرتا رہے تو وہ ہمت ہا کر بیٹھ سکتا ہے یا پھر وہ ہمت کر کے اپنی سائیکل چلا سکتا ہے۔

اور ظاہر سی بات ہے اس سائیکل چلانے کے دوران لوگ مذاق اڑا سکتے ہیں، ہنس سکتے ہیں، تنقید کریں گے، 10 کام کریں گے لیکن اس وقت میں انسان کو اپنے آپ کو مضبوط رکھنا ہوتا ہے کہ کوئی بات نہیں ہنس لیں، ایک وقت آئے گا کہ ان کی ہنسی انہی کے اندر گھس جائے گی واپس جب آپ سائیکل چلا رہے ہوں گے ان کی اپنی آنکھوں کے سامنے تو اپنی زندگی گاڑی کو آپ لوگوں کی آنکھوں کے سامنے چلائیں اور پورے بھرپور کانفیڈنس کے ساتھ چلائیں تو جس کو جو کہنا ہے کہتا رہے۔

مجھے بھی لوگوں نے بہت کچھ کہا ہے زندگی میں اور آج بھی بہت کچھ کہتے ہیں لیکن میں اپنی کوشش کرتا رہا اور اللہ کے فضل سے آج جو کچھ بھی میں کرتا ہوں اس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو مجھ سے آگ لگتی ہے۔ انہیں حیرت ہوتی ہے میرے کارنامے دیکھ کر اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ہوتی کیونکہ اللہ واحد القار نے مجھے سپورٹ کی جب لوگوں نے مجھے پاگل جادوگر اور پتہ نہیں کیا کیا بولا اور میں اپنا کام کرتا رہا۔ میرا اللہ گواہ تھا اللہ نے میری مدد کر دی!

تو اپنی زندگی میں آگے بڑھو اور اپنی کوشش جاری رکھو۔ اللہ کے سوا کسی سے ڈرنے اور گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اگر تم اللہ کے ساتھ صحیح رہو گے، اللہ تمہارے حالات بھی سدھار دے گا، واقعات بھی سدھار دے گا، تمہارے لیے راستے بھی آسان کر دے گا آگے بڑھنے کے لیے

۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔

☣️ لیجنڈری فری لانسر ذیشان ارشد
🕋 اللہ واحد القہار ورب ذوالجلال کے ساتھ
اللہ اکبر، الحمدللہ رب العالمین، اللہ واحد القہار
وَاَنَّهٗ هُوَ اَغۡنٰى وَ اَقۡنٰىۙ‏ (لیجنڈری قرآن 53.48)
اور یہ کہ وہی مالدار بناتا ہے اور سرمایہ دیتا ہے

--

--